⭕ آج کا سوال نمبر ۱۱۵۸ ⭕
کیا ٹرین میں نماز پڑھنا ہو تو قبلہ رخ ہونا اور کھڑے ہوکر نماز پڑھنا ضروری ہے؟
🔵 جواب 🔵
حامداومصلیاومسلما
ٹرین کے سفر کے دوران بہتر تو یہی ہے کہ نماز کسی ایسے بڑے سٹیشن پر پڑھنا چاہیے جہاں گاڑی زیادہ دیر رکتی ہو
لہذا ایسے سٹیشن کا انتظار کیا جائے
البتہ اگر انتظار کرنے میں نماز کا وقت مکروہ یا نکل جانے کا یعنی قضا ہو جانے کا خطرہ ہو تو پوری نماز کھڑے ہوکر قبلہ رو ہوکر پڑھنا ضروری ہے اگر ٹرین درمیان نماز قبلہ کی طرف سے پھرتی ہے تو نمازی کو بھی چاہیے کہ اپنا رخ قبلے کی طرف پھیر لے
اگر بھیڑ بہت زیادہ ہو جسکی وجہ سے قبلہ رخ ہونا مشکل ہو تو جس طرف بھی رخ ہو نماز پڑھنا ضروری ہے
یا کھڑے ہونے کی شکل میں گر جانے کا اندیشہ ہو یا زیادہ مشقت ہو ایسی صورت میں بیٹھ کر ہی سہی نماز پڑھنا ضروری ہے
اگر اتنی بھیڑ ہے کہ رکوع سجدہ کچھ نہیں کر سکتے تو اشارے سے نماز پڑھنا ضروری ہے
غرض نماز چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے
لیکن پھر ایسی نماز کو قدرت ہو جانے پر لوٹا لینا یا قضا کرنا ضروری ہے
اسی وقت پڑھ لینے کا فائدہ یہ ہوگا کہ نماز چھوڑنے کا گناہ نہیں ہوگا اور اگر قدرت حاصل ہونے سے پہلے موت آگئ تو اس نماز کا سوال نہیں ہوگا
مذکورہ بالا موانع نہ ہو تو قبلہ رخ ہوکر قیام کے ساتھ تمام ارکان کے ساتھ نماز ادا کرنا ضروری ہے اگر ایک رکن بھی بلا عذر شرعی چھوڑ دیا تو نماز نہیں ہوگی
📚 فتاوی دارالعلوم زکریا ۲/۱۲۰ سے ۱۲۴ کا خلاصہ
📚 ھدیہ فقہی مسائل ۱/۱۲۸
📚 فتاوی محمودیہ ۵/۵۲۴ جامعہ فاروقیہ
📚 احسن الفتاوی ۴/۸۸
📚 فتاوی عبد الغنی ۲۰۸
اور دیگر کتب فقہ
نوٹ..... بہت سی ٹرینوں میں دروازے کے پاس کافی کشادہ جگہ ہوتی ہے جہاں باجماعت نماز بھی ادا کی جا سکتی ہے
لہذا ہو سکے تو اسکا بھی اہتمام کرے
سترہ رکھ سکے تو ضرور رکھے وگرنہ غیر مسلموں کے گزارنے کو عذر نہ سمجھے نماز ہو جائیگی
اسی طرح اگر جلدی ہو تو قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد کوئ مختصر درود و مختصر دعا پڑھ کر سلام پھیر دے
اللہ ہم سب کو ہر حال میں نماز کو اہتمام کے ساتھ صحیح طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
واللہ اعلم بالصواب
✏عمران اسماعیل میمن حنفی استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند
No comments:
Post a Comment