*ختم تراویح پر حفاظ کرام کو ہدیہ دینے کا حکم*
⭕آج کا سوال نمبر ١۳۸۱⭕
ختم قرآن پر حافظ کو خوشی سے ہدیہ دینا کیسا ہے؟
حافظ صاحب نے تراویح پڑھانے سے قبل کوئی شرط بھی نہیں لگائیے تھی؟
🔵جواب🔵
حامدا و مصلیا و مسلما
ہدیہ کے نام سے تراویح کا انتظام کرنے والوں- ٹرسٹیوں کی جانب سے جو کچھ بھی دیا جاتا ہے اگرچہ خوشی سے اور بلا شرط ہو تو بھی جائز نہیں، کیونکہ فقہ کا *قاعدہ المعروف کالمشروط* جو چیز رواج میں ہو، جس کا دھارا اور اصول چل رہا ہو وہ بلا متعین کیے بھی شرط کے حکم میں ہو جاتی ہے، لہٰذا ایسے ہدیہ کا لینا اور دینا نص قطعی− قرآن سے حرام ہے،
*وَ لا تَشْتَرُوا بِآياتي ثَمَناً قَليلاً*
حقیر قیمتوں کے بدلے میری آیات کو مت بیچ ڈالوں، *سورہ بقرہ آیت ۴۱*
البتہ امام کو امامت کی اجرت کے ساتھ تراویح پڑھانے کا اضافہ دینا جائز ہے،
بعض چیزیں اصلً نا جائز ہوتی ہے لیکن ضمنن یعنی کسی چیز کی تابع ہو کر وہ بھی جائز ہو جاتی ہے،
*📘 فتاوٰی محمودیہ ١۷/۷۵ کا خلاصہ*
*📗 فتاوٰی رشیدیہ قدیم ٣۹۲ جدید ١۴۳*
*📕 عزیز الفتاوی ۶۶۳*
*📙 کفایت المفتی ٣/۳۶۳*
📚 کتاب النوازل صفہ ۴۲۲ سے ۵۷۷ تک ۱۵۵ صفہ میں کئی فتاوٰی و بحث ہے اور جواز کے ہر حیلہ اور ہر فتویٰ جو آج کل چل رہے ہیں جواب دیا ہے، اور اکابرین کے ١۱ مستند فتاوی کے حوالے سے نا جائز ہونا ہی ثابت کیا ہے، جس کو جواز کی غلط فہمی ہوئی ہے وہ اسے ضرور دیکھے جس کو چاہیے پرسنل پر طلب کرے اس کی امیج بھیجی جائگی انشاءالله
🎙حضرت مفتی سعید پالنپوری دامت برکاتہم شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند فرماتے ہے کہ تراویح کو تعلیم اور امامت پر قیاس کر کے اس کی اجرت کو جائز قرار دینا صحیح نہیں، کیوں تعلیم اور! امامت کا بدل نہیں بغیر اجرت کے ان کاموں کو کرنے والے نہیں ملیں گے اور )(تراویح میں پورہ قرآن سنانے والے بغیر اجرت - ہدیہ کے کوئی حافظ تیار نہ ہو تو تراویح الم تر سے پڑھی جا سکتی ہے پورہ قرآن ہی سنانا ضروری نہیں،
اگر تراویح کا ہدیہ منتظمین، کمیٹی کے حضرات دے تو جائز نہیں ہاں اگر مقتدی حضرات اپنی طرف سے انفرادی طور پر دے تو جائز بلکہ بہتر ہے دینا چائے ہماری ذمداری ہے
احقر کہتا کہ ان کا احسان ہے انہوں نے ہمیں قران جیسے عظیم الشان نعمت پڑھ کر سنائی، لہٰذا ہر مقتدی کو اپنی حیثیت کے موافق اپنی سعادت سمجھ کر نقد رقم لفافے میں پیک کر کے دینا چاہیے اس طرح حافظ کا اکرام و اس کی حوصلہ افزائی کرنے چاہیے،
واللہ اعلم بالصواب
*✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*
*🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند*
No comments:
Post a Comment