*زکوٰۃ و صدقۃ فطر میں فرق*
⭕آج کا سوال نمبر ١۳۸۲⭕
کیا یہ بات صحیح ہے کہ جس پر زکوۃ واجب نہیں اس پر صدقۃ فطر واجب نہیں؟
🔵 جواب 🔵
حامدا و مصلیا و مسلما
یہ بات صحیح نہیں، بعض لوگ غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ جس پر زکوۃ فرض نہیں اس پر صدقۃ فطر بھی واجب نہیں، حالانکہ زکوۃ اور صدقۃ فطر کے وجوب میں تین فرق ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جن پر زکوۃ واجب نہیں لیکن صدقۃ فطر واجب ہے،
١، بہت سے لوگوں پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی مگر صدقۃ فطر واجب ہوتا ہے کیونکہ صدقۃ فطر کے نصاب پر سال پورہ ہونا ضروری نہیں بلکہ عید کی رات کو نصاب جتنے مال کا مالک ہو گیا تو بھی صدقۃ فطر واجب ہے،
٢، زکوۃ کے واجب ہونے کے لیے مال کا تجارت - بیچنے کے نیت سے خریدا ہوا ہونا ضروری نہیں ضرورت سے زائد ایسا مال جو تجارت کے لئے نہیں ہے اس پر زکوۃ واجب نہیں، البتہ صدقۃ فطر واجب ہے، صدقۃ فطر واجب ہونے میں ضرورت سے زائد تمام مال کو شمار کرینگے اگرچہ وہ مال بیچنے کی نیت سے نہ خریدا ہو،
۳، نا بالغ پر زکوۃ فرض نہیں لیکن صدقۃ فطر واجب ہے ولی کو چاہیے اس کے مال سے ادا کرے اگر اپنے مال میں سے بھی ادا کرے تو ادا ہو جائگا،
صاحبِ نصاب باپ یا ولی پر اپنی تمام نا بالغ اولاد کا صدقۃ فطر واجب ہے،
*📘 مسائل زکوۃ سے ماخوذ*
واللہ اعلم بالصواب
*✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*
*🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند*
No comments:
Post a Comment