*اعتکاف کی شرایط و مسائل*
⭕ آج کا سوال نمبر ١۳۷۵⭕
۱، مسنون اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے?
٢، بیمار پرسی کرنے نکل سکتے ہے?
۳، نیت کیسے کرے?
۴، کیا مسنون اعتکاف ٹوٹ جائے تو کتنے دن کی قضاء کرنا پڑے گی?
۵، اور چادریں (پردہ) لگانا ضروری ہے؟
۶، کھانا پھوچانے والا کوئی نہ ہو تو کھانا لینے گھر یا ہوٹل میں کھانے جا سکتے ہے?
🔵 جواب 🔵
حامدا و مصلیا و مسلما
١، اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے، خدا نا خواستہ اگر روزہ ٹوٹ جائے تو اعتکاف مسنون بھی جاتا رہے گا۔
٢، معتکف کو کسے کی بیمار پرسی کی نیت سے مسجد سے نکلنا درست نہیں، *- ہاں اگر اپنی قدرتی ضرورت(پیشاب پاخانہ) کے لیے باہر گیا تو چلتے چلتے مجاز پرسی بھی کرلی تو درست ہے،
٣، رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف تو مسنون ہے، ویسے مستحب یہ ہے کہ جب بھی آدمی مسجد میں جائے تو اعتکاف کی نیت کر لے، چاہے کتنی ہی دیر کے لئے جائے اعتکاف کی نیت دل میں کرلینا کافی ہے کہ میں سنت اعتکاف کرتا ہوں اگر زبان سے بھی کہہ لے تو بہتر ہے،
معتکف پوری مسجد میں جہاں چاہیں سو یا بیٹھ سکتا ہے،
۴، اعتکاف میں چادر (پردہ ) لگانا ضروری نہیں،
۵، بلاعذر اعتکاف توڑنے والا عظیم دولت سے محروم رہا،
ہر دن کااعتقاف ایک مستقل عبادت ہے، اس لئے جس دن کا اعتکاف ٹوٹا ہے صرف اسی ایک دن کی قضاء لازم ہے، بہت سے اکابر نے اسے اختیار کیا ہے،
۶، اگر معتکف کے گھر یا کسی اور جگہ سے کھانا وغیرہ آنے کا کوئی نظم نہیں ہے تو وہ حسب ضرورت غروب کے بعد کھانے کے لیے اپنے گھر یا ہوٹل میں جا سکتا ہے اس لئے کے یہ بھی طبعی ضرورت میں داخل ہے،
*📘 آپکے مسائل اور ان کا حل ٣/۳۲۳*
*📗 کتاب المسائل ٢/١۰۹*
*✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*
*🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند*
No comments:
Post a Comment