*وندے ماترم........ کہنے کا حکم*
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۰۱۱ ⭕
مذکورہ بالا جملہ کہنا کیسا ہے؟
اگر ناجائز ہے تو کیوں؟
کیا وطن کی محبت کا ترا نا پڑھنا نہیں چاہیے؟
🔵 جواب 🔵
حامداومصلیاومسلما
مسلمانوں کو اس ملک سے بڑی محبت تھی انہوں نے اس ملک کو آزاد کرانے کے لئے آزادی کی جنگ لڑی
سب سے پہلے جنگ آزادی کے لئے ۱۷۷۲ میں شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمت اللہ علیہ نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کیا اسی وقت سے مسلمانوں نے جنگ آزادی شروع کر دی تھیں
اسی دن سے مسلمانوں نے اپنے خون سے ہندوستان کی سرزمین کو سینچا ہے اور وطن سے اتنی زیادہ محبت ہے کہ مرنے کے بعد بھی نہا کر اس میں دفن ہوتا ہے
لیکن
مسلمان کے لئے یہ بات ممکن ہی نہیں کہ وہ کسی چیز کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبت کرے
اور کسی چیز کا ایسا احترام کرے جو اللہ کے لئے خاص ہو عبادت کے قبیل سے ہو
کیونکہ
عبادت و بندگی کے لائق صرف اور صرف اللہ کی پاک ذات ہے اور اس سوی کوئ نہیں کسی کی عبادت یا ایسی تعظیم جو عبادت کی طرح ہو جائز نہیں
نہ فرشتوں کی نہ رسولوں کی نہ کسی اور چیز کی
اور ہر انسان صرف اللہ کا بندہ ہے کسی دریا پہاڑ سورج ستارے یا کسی اور مخلوق کا نہیں
اس لیے ہر وہ طریقہ وطن سے محبت کا ہو یا تعظیم کا جس سے بندگی لازم آتی ہو کسی حال میں جائز نہیں
ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی کرنا جائز نہیں
ہر وہ طریقہ یا بول جس میں وطن کو معبود کا درجہ دیا گیا ہو وہ اللہ کے ساتھ شرک ہے اور شرک کرنے سے مسلمان مسلمان ہی نہیں رہیگا
پس.....
اس گیت کو اسی نظریے سے دیکھا جائیگا جو... وندے ماترم... کے نام سے مشہور ہے
👈🏻اس گیت کی تاریخی حقیقت.....
یہ گیت بانکیم چندر چٹرجی نے لکھا تھا اور تاریخ شاھد ہے کہ یہ گیت انگریزوں کی خوشامد کے لئے بولا گیا تھا اسی لئے ملک کے نامور بڑے لیڈران پنڈت جواہر لال نہرو. سبھاش چندر بوس. ڈاکٹر لوہیا وغیرہ نے بھی اس متنازع گیت کو ناپسند کیا ہے اور مسلمانوں کے اس سے اختلاف کو صحیح اور حقیقت پر مبنی اور انکے مذہبی جذبے کو ٹھیس پہنچانے والا مان لیا ہے
گیت کے کچھ متنازع حصے
اس گیت کی شروعات اس مصرعے سے ہوتی ہے
... میں تیرا بندہ ہوں اے میری ماں ( زمین ھندوستان)
پھر آگے یوں ہے
... تو ہی میری دنیا ہے تو ہی میرا مذہب ہے
گیت کا اختتام کچھ اس طرح ہے
... میں غلام ہوں غلام کا غلام ہوں
غلام کے غلام کا غلام ہوں
اچھے پانی اچھے پھلوں والی ماں میں تیرا بندہ ہوں
اس گیت میں ایک جگہ ہندوستان کو ایک مشہور دیوی درگا ماتا کا درجہ دے کر کہا ہے
... تو ہی درگا داس ہتھیار بند ہاتھوں والی
➖➖➖
یہ وہ نظم ہے جس میں شاعر نے وطن کو معبود اور لائق عبادت ہونے کا درجہ دیا ہے
..... اب مسلمانوں سے اسکی چاہت کرنا کہ اور اپنے ایمان کو چھوڑ دے اپنے عقیدے کو توڑ دے اپنے ضمیر کو بیچ دے اور اس مشرکانہ ترانے کو گاوے
یہ ایک بیجا زبردستی اور آزاد ملک میں کسی کے مذہبی معاملات میں مداخلت کے سوا کیا ہے
یہ تو عقیدے اور ایمان کی بات ہوئی
سکے کا ایک اور رخ بھی ہے
وہ یہ کہ
یہ گیت اصل میں بنگالی ناول.
آنند مٹھ.... کا حصہ ہے جس میں ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا اور مشتعل کیا. گیا ہے نفرت کی آگ لگانے کی کوشش کی گئی ہے اور وقت کے ظالم انگریزوں کو خوشآمدید کیا گیا ہے
..... کیا کوئی سچا وطن سے محبت کرنیوالا جسکا دل صحیح معنوں میں.... دل ہے ہندوستانی... کی تصویر ہو وہ ایسے انگریزوں کے پٹھو اور نفرت پھیلانے والے گیت کو پسند کر سکتا ہے؟؟؟ اسکو اچھا سمجھ سکتا ہے؟؟؟
ہو گز نہیں
فیصلہ................. 👉🏻
لہذا ہزاروں میرا کماری اور دیگر غیر جمہوری فرقہ پرست لوگ ناراض ہوتے رہے مسلمان انشاءاللہ ایسے ایمان و عقیدے کے خلاف ترانے کو کبھی قبول نہیں کر سکتا بلکہ ہر سچا وطن سے محبت کرنے والا اور جمہوری سوچ رکھنے والا اس ترانے کو نہیں گائیگا
جیسا کہ پنڈت جواہر لال نہرو اور سبھاش چندر بوس ڈاکٹر لوہیا جیسے بڑے بڑے جمہوری رہنما اسکو نہیں مانتے تھے
📗 ماخوذ از راہ عمل
فتاوی سیکشن
واللہ اعلم بالصواب
✏عمران اسماعیل میمن حنفی استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند
Subscribe Our Youtube Channel
Www.youtube.com/BayanatPost
Download Our Android App
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.islam.group
No comments:
Post a Comment