Sunday, July 15, 2018

مقروض کا حج کو جانا

*مقروض کا حج کو جانا*

⭕ آج کا سوال نمبر ۱۱۱۷⭕

قرضدار کے لیے حج کو جانے کا کیا حکم ہے؟
قرضدار کے لیے نفل حج کے لیے جانا کیسا ہے؟
تجارتی قرضوں کا کیا اعتبار ہے؟

🔵 جواب 🔵

حامداومصلیاومسلما

اگر فی الحال قرض خواہوں کا مطالبہ نہ ہو اور وہ بخوشی حج  پر جانے کی اجازت دے
یا قرضدار اپنے قرضے کا کسی کو ذمہ دار بنا دے اور قرض خواہ کو اطمینان ہو جاۓ اور وہ اجازت دے دے تو وہ شخص حج کے لیے جا سکتا ہے
نیز قرضدار حج پر جانے والے شخص پر جتنے قرضے ہو احتیاطا اس کا وصیت نامہ لکھ دے اور وارثوں کو تاکید کر دے کہ اگر میری موت واقع ہو جائے اور میرے ذمہ قرض باقی رہ جاۓ تو میرے ترکہ یعنی وراثت سے پہلے قرضہ ادا کردے اگر ترکہ میں سے ادائیگی کی گنجائش نہ ہو تو اپنے پاس سے ادا کر دینا یا اس سے معاف کروا لینا
*اگر قرض خواہ کی اجازت کے بغیر حج پر چلا جائیگا تو اگرچہ فریضہ ادا ہو جائیگا لیکن مکروہ ہوجائیگا*

اگر اسی وقت قرض ادا کرنے کی گنجائش ہو تو اسی وقت ادا کردے اس کی بہت ہی زیادہ اہمیت ہے

انتظام ہوتے ہوئے بھی قرض ادا نہ کرنا گناہ ہے ( نیز قرض باقی رکھکر حج کے دوران لمبی چوڑی خریدی کرنے کی اجازت قرض خواہ نے نہیں دی ہوتی ہے اسکی اجازت الگ سے حاصل کرے )
حدیث شریف میں آتا ہے کہ مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے

جو شخص فرض حج ادا کر چکا ہو اور نفلی حج کرنے جانا ہو اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ قرضہ ادا کردے اس بارے میں بہت کوتاہی ہو رہی ہے اس کے بالمقابل غریبی کی حالت میں جبکہ دوسروں کے حقوق اپنے ذمہ ہو انکے حقوق کی ادائیگی کی اہمیت حج نفل سے کہیں زیادہ ہے

📗 فتاوی رحیمیہ ۸/۲۸۲
بحوالہ
📒 شامی ۲/۲۰۵
درمختار ۲/۱۹۱

تجارتی قرض جو عادتا ہمیشہ جاری رہتا ہے اس میں داخل نہیں ایسے قرضوں کی وجہ سے حج کو مؤخر نہیں کیا جائیگا
📗 احکام الحج از حضرت مفتی شفیع صاحب عثمانی رحمت اللہ علیہ ۲۴

واللہ اعلم

✏عمران اسماعیل میمن سورت استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ھند

No comments:

Post a Comment

AETIKAF KE MAKRUHAAT

*AETIKAF KE MAKRUHAAT* ⭕AAJ KA SAWAL NO.2101⭕ Aetikaaf kin cheezon se makrooh hota hai?  🔵JAWAB🔵 Aetikaf niche dee hui baton se makrooh ho...