*(١ شعبان المعظم ۱۴۳۹ ھجری)*
*کن قرضوں پر زکات نہیں*
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۳۳۰⭕
کون کون سے قرضوں کو زکوۃ کے نصاب سے ناقص کیا جائگا اور کون کون سے قرضوں کو ناقص نہیں کیا جائگا؟؟
🔵 جواب 🔵
حامداً و مسلیاً و مسلماً
ہر وہ قرض جس کا مطالبہ بندوں کی طرف سے ہو اسکو ناقص کیا جائگا یعنی ان قرضوں پر زکات واجب نہیں مثلا،،
١ نقد روپیہ کا قرضہ
۲ خریدے ہوئے سامان کا قرضہ
۳ کسی کے سامان گاڑی کا نقصان کیا ہو اس کا جرمانہ،
۴ کسی کا جانی نقصان کیا یا زخمی کیا ہو اس کا جرمانہ،
۵ گزشتہ سال کی زکوۃ نکالنا باقی ہو تو اسکی رقم،
۶ بیوی نے خلع لی ہو اسکا قرضہ،
ہر وہ قرض جس کا مطالبہ حقوق اللہ کی طرف سے ہو
اسکو ناقص نہیں کیا جائگا بلکہ اس کی رقم جمع کی ہو تو سال پورا ہونے کے وقت اس پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی مثلا،
۱ قسم روزہ توڑنے کے کفارہ کی رقم،
۲ منت نذر کو پورا کرنے کی رقم،
۳ صدقہ فطر ادا کرنا باقی ہو اس کی رقم،
۴ حج و عمرہ کے لئے پیسے جمع کیے ہوں اس کا روپیہ
۵ آئندہ نیا مکان، نئی دکان، لینے کا ارادہ ہو اس کی جمع کی ہوئی رقم،
۶ شادی کرنے یا جہیز دینے کے لئے جمع کی ہوئی رقم،،
*📗 کتاب المسائل ۳/۱۴۶،١۴۷ سے ماخوذ*
واللہ اعلم بالصواب
*✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*
*🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند*
No comments:
Post a Comment