*تبلیغی بیان کی خاطر نماز میں نقصان*
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۲۷۹ ⭕
مساجد میں تبلیغی جماعت آتی رہتی ہے اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ اس خیال سے کہ کہیں نمازی چلے جائینگے جلدی جلدی اس طرح نماز ادا کر لیتے ہیں کہ نماز کی بہت سی سنتیں بلکہ واجبات میں بھی خلل آتا ہے اور ابھی تو مصلیان سنن و نوافل و وتر ادا کرتے ہیں مقرر صاحب کھڑے ہو جاتے ہیں اور آواز لگانا شروع کر دیتے ہیں کہ.. بھائیوں قریب قریب آجاؤ..... وغیرہ اس سے نمازیوں کی نماز کی ادائیگی میں اور خشوع و خضوع خلل واقع ہوتا ہے
کیا ایسا کرنا انکا درست ہے؟؟؟
🔵 جواب 🔵
حامداومصلیاومسلما
انکو تاکید کی جاۓ
کہ نمازوں کو اطمنان سے تمام ہی سنن و واجبات کی رعایت کرتے ہوۓ ادا کریں
البتہ نمازیوں کو چاہیے کہ اگر تاخیر کی صورت میں نمازیوں کے چلے جانے کا اندیشہ ہو جیسا کہ عموما دیکھا جاتا ہے... تو سنن مؤکدہ کو ادا کر لیں اور نوافل و وتر کو بیان کے بعد ادا کرے
کیونکہ
اگر نمازی چلے جائینگے اور دو ایک شخص صرف رہ جائینگے تو پھر دینی بات پہنچانے کی کیا صورت رہ جائیگی
اسلیۓ اس طرح کام کریں کہ جس میں زیادہ دین کا فائدہ ہو
📚 فتاوی محمودیہ ۴/۳۲۰ کا خلاصہ
واللہ اعلم بالصواب
✏عمران اسماعیل میمن استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ھند
No comments:
Post a Comment