*میں الله اور اسکے رسول کو نہیں جانتا کہنے کا حکم*
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۳۰۰۲ ⭕
زید کا کسی سے وراثت کی حصہ کے بارے ميں جھگڑا ہو رہا تھا جسکو حصہ لینا تھا اسنے کہا اللہ اور رسول کے فرمان کے مطابق میری بہن کا حصہ لکتا ہے، تو زید نے کہا میں اللہ و رسول کو نہیں جانتا، وہاں موجود عمر نے کہا کہ یہ کفر کا کلمہ ہے زید کہتا ہے کہ غلطی سے بات منہ سے نکل گئی عمر کہتا ہے کے تم کافر ہو گئے ،تو ایسے صورت میں زید کا کیا حکم ہے؟
🔵 جواب 🔵
حامداً و مصلیاً و مسلماً
مسلمان کے کلام کا جہاں تک ہو سکے ایسا محمل مطلب نکالا جائے کے وہ مسلمان اسلام سے خارج ناہو خاص کر جبکہ وہ معذرت بھی کرتا ہے کے یہ الفاظ میرے منہ سے نکل گئے، اس کے الفاظ کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کے میں اللہ اور اسکے رسول کے احکام کو نہیں جانتا، نا واقف ہوں، بے علم ہوں، اس کو کفر سے بچانے کے لیے یہ مطلب نکالنا بھی کافی ہے،
البتہ اسکو تنبیہ کیا جائے کے ان الفاظ کا ظاہری مطلب خترناک ہے جسکی وجہ سے سخت حکم بھی لگ سکتا ہے لہذا ایندہ کے لیے پوری احتیاط رکھے اور جو الفاظ زبان سے نکل گئے انپر ندامت اختیار کر کے توبہ کرے، اپنی غلطی کا اعتراف کرے، قبول کرے،
📗 فتاوٰی محمودیہ ۲/۴۱۲
📕 باحوالہ البحر الرائق
✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی،
🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ
سورت گجرات ھند
📲💻
http://www.aajkasawal.page.tl
No comments:
Post a Comment