*کافر کہنے میں احتیاط*
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۳١۲⭕
اگر کسی کی کفر کی بات زبانی یا لکھی ہوئی بات ہم تک پہنچے جس میں کفر کا مطلب بھی نکلتا ہو تو کیا کرنا چاہئے اس کی وہ بات سنتے ہی کافر کہ سکتے ہے؟
🔵 جواب 🔵
حامدا و مصلیا و مسلما
علامہ قاضی ثناءاللہ پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہے کہ دستور قضاۃ میں فتاوٰی خلاصہ سے نقل کیا گیا ہے کہ کسے مسئلہ میں چند مطلب کفر کے نکلتے ہوں اور ایک مطلب کفر کا نہ نکلتا ہو تو فتوی کفر پر نہ دینا چاہئے لیکن فقیر. یعنی میں کہتا ہوں کہ خود کو ایسے بات جس میں ایک مطلب بھی کفر کا نکلتا ہو بچانا چاہئے،
📕 مالا بد منه ص، ١۲۹
لہذا کسے کی کفر کی بات سن کر یا پڑھ کر اسے فورن کافر نہ کہے بلکہ اس سے اس کا مقصد اور مطلب کیا ہے، اسی کو پوچھا جائے پھر فیصلہ کیا جائے اور وہ وفات پا گیا ہے تو اس کی کتاب کی عبارت کا جائز مطلب نکالنے کی کوشش کی جائے جب تک غیر کفر مطلب نکلتا ہو، کفر کا فتوی نہیں لگایا جائگا،
واللہ اعلم بالصواب
✍🏻 *مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*،
🕌 *استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند*
📲💻
http://www.aajkasawal.page.tl
http://www.aajkasawalgujarati.page.tl
http://www.aajkasawalhindi.page.tl
Telegram channel :
Https://t.me/AajKaSawalJawab
No comments:
Post a Comment