*مسجد میں جائز، ناجائز اعلان*
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۳۰۵⭕
ا۔
مسجد میں چندہ کا اعلان فقیر اپنی ضرورت کے لیے یا سفیر مدرسہ یہ دوسری مسجد کی ضرورت کے لیے کر سکتے ہے یہ نہیں؟
ب۔
مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کر سکتے ہے یا نہیں?
🔵 جواب 🔵
حامداً و مصلیاً و مسلماً
ا۔
مسجد میں فقیر اپنی اصلی ضرورت کے لیے (شادی کے رواجی جہیز، زندگی کا گزارہ جس پر موقوف نہ ہو، ایسے چیز کا سوال ناہو) اور سفیر دینی ضرورت کے لیے اعلان اس شرط کے ساتھ کر سکتا ہے کہ وہ اعلان کرنے کے لیے صفوں کو چیر کر آگے نہ آئے، کسے مصّلی کے سامنے سے نا گزرے، مصلی کو خلل نہ ہو،( بہت زور سے یہ لمبا اعلان نہو ) مصلیوں کو اعلان سے تکلیف. نہ پہنچیں تو جائز ہے ورنا جائز نہیں،
📗 امداد الفتاوی ٢/۷۲۸ زکریا
مدارس و انجمن کے لیے مساجد میں چندہ کرنا ممنوع نہیں جبکہ نماز اور خطبہ کا وقت نہو اور کسی نمازی کو اس سے تشویش، و تکلیف نہ ہو،
📕 فتاوٰی دارالعلوم ١/۲۱۱
📘 محمود الفتاوی ۵/۵۱۷
📙 فتاوٰی محمودیہ قدیم ۱۲/۲۵۴
ب۔
اگر اعلان کسے ایسے چیز کا ہے جو اسکی گم ہو گئی ہو تو اس کا اعلان مسجد میں کرنے کی اجازت نہیں حدیث میں ایسے شخص کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تیرے چیز کو تجھے واپس نہ لوٹائے (کیوںکہ اسنے مسجد کو اعلان کی جگہ بنا دیا اسنے مسجد کی حرمت، عزت وآداب کی رعایت نہیں کی اس لیئے ایسے کو بد دعا دینے چاہئیں) ہاں مسجد کے
اہاطہ کے باہر اس کا اعلان کیا جا سکتا ہے،
📔 حدیث کے اسلاحی مضامین ۱۴/۲۴۷،۲۴۸
دونوں مسئلوں میں کوئی ٹکرائو نہیں خلاصہ یہ ہے کے گم شده چیز کا اعلان منا ہے اور دینی اور اصلی ضرورت کے اعلان کی سفیر و فقیر کو شرائط کے ساتھ اجازت ہے،
واللہ اعلم بالصواب
✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی،
🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ھند
📲💻
http://www.aajkasawal.page.tl
http://www.aajkasawalgujarati.page.tl
http://www.aajkasawalhindi.page.tl
No comments:
Post a Comment