*چند آدمیوں کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا رشتہ دار مرحوم کی طرف سے نفلی قربانی؟ باپ کا اپنے گھر والوں کی طرف سے قربانی؟*
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۴۵۰⭕
ا، ایک سے زائد آدمی ملکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یا اپنے مرحوم رشتہ دار کی طرف سے قربانی کریں تو سب کی طرف سے صحیح ہوگی یا نہیں باحوالہ جواب عنایت فرمائے؟
ب، باپ اپنے بچوں اور گھر والوں کی طرف سے ہر سال قربانی کرتا ہے تو گھر والوں کی یا بچوں کی اجازت لینا ضروری ہے؟
🔵 جواب 🔵
حامدا و مصلیا و مسلما
*ا،* جی ہاں ایک سے زائد آدمی ملکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا مرحوم رشتہ دار کی طرف سے قربانی کریں تو استحسانا یعنی خلاف قیاس مصلحتا نفلی ایصال ثواب کی نیت سے قربانی جائز ہو جائیگی،
*📗 فتاوی محمودیہ ڈابھیل ۱۷/۳۲۶ بحوالہ*
*📙 در مختار*
*📘 فتاوی رحیمیہ دارالاشاعت ۱۰/۵۷*
*📕 کتاب النوازل ۱۴/۵۲۷ سے ۵۲۹*
وان مات احد السبعة وقال الورثة اذبحوا عنہ وعنکم صح عن الکل استحسانا لقصد القریة من القریة
*📙 شامی ۶/۳۲۶ کتاب الاضحیہ*
*ب،* اگر باپ کا معمول ہے کہ ہر سال وہ بیوی بچوں کی طرف سے قربانی کرتا ہے تو سب کی طرف سے قربانی درست ہے گھر والوں سے اجازت لی ہو یا نہ لی ہو، ہاں اگر ہر سال بچوں کی طرف سے قربانی کرنے کا معمول نہیں ہے، بلکہ کبھی کبھی بڑے بچے اپنی قربانی خود بھی کر لیتے ہیں، تو انکی اجازت لینا ضروری ہے ورنہ قربانی صحیح نہیں ہوگی،
*📗 کتاب المسائل ۲۲۷ سے ماخوذ*
واللہ اعلم بالصواب
*✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*
*🕌 استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند*
🗒 آج کا کلینڈر 🗒
🌙۳۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذی الحجہ
🌴۱۴۳۹۔۔۔۔۔۔۔۔۔ھجری
📲📲🖥🖥
http://aajkasawal.page.tl
http://aajkasawalhindi.page.tl
http://aajkasawalgujarati.page.tl
🔮Telegram channel :🔮
https://t.me/AajKaSawalJawab
No comments:
Post a Comment