Sunday, November 11, 2018

دی ہوئی مدت سے جلدی وصول کرنے پر ڈسکاؤنٹ؟

*دی ہوئی مدت سے جلدی وصول کرنے پر ڈسکاؤنٹ؟*

⭕ آج کا سوال نمبر ۱۵۴۳⭕

میرے ایک آدمی کے پاس مال کا پیسہ باقی ہے لیکن اس کو مال میں نے ایک مہینے کی مدت متعین کر کے بیچا تھا مجھے پیسوں کی ضرورت ہے تو میں اسے ۵ فیصد کم دینے کی لالچ اس شرط پر دینے کے اپنا پیمنٹ مجھے ۱۵ دن میں دے دو تو یہ جلدی وصول کر کے ۵ فیصد کمی کر سکتا ہوں؟ اور خریدار کے لئے یہ پیسہ لینا جائز ہے؟

🔵 جواب 🔵

حامدا و مصلیا و مسلما

مذکورہ صورت میں پندرہ دن جلد پیمنٹ وصول کرنے کے لیے مدت کے بدلے میں پیسہ کم وصول کرنا سود کی شکل ہے لہذا حرام ہے،

📘 قدوری صفہ۱۳۴ ۔۔۔۔

📕 احسن الفتاوی ۷/۱۸۰

آپ کی درخواست پر کم دینے کی شرط کے بغیر جلدی دی دے تو آپ خود ہی اپنی خوشی سے پیسہ جتنا کم کرنا چاہو کر سکتے ہو لیکن جلد دینے کی پہلے سے شرط لگانا پھر جلد وصول ہونے پر مدت کے بدلے پیسہ کم کرنا جائز نہیں، خریدار کے لئے یہ مزید فائدہ سود ہے،

📙 کتاب الفتاوی ۵/۲۱۷

واللہ اعلم بالصواب

✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی

🕌 استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند

🗒 کلینڈر 🗒

🌙۳۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ربیع الاول

🌴۱۴۴۰۔۔۔۔۔۔۔ھجری

No comments:

Post a Comment

AETIKAF KE MAKRUHAAT

*AETIKAF KE MAKRUHAAT* ⭕AAJ KA SAWAL NO.2101⭕ Aetikaaf kin cheezon se makrooh hota hai?  🔵JAWAB🔵 Aetikaf niche dee hui baton se makrooh ho...