Monday, July 23, 2018

حلالہ کی حکمت

*حلالہ کی حکمت*

⭕آج کا سوال نمبر ۱۴۲۵⭕

شریعت میں حلالہ ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو اسکا صحیح طریقہ اور اسکی حکمت کیا ہے؟

🔵جواب🔵

حامدا و مصلیا و مسلما

حلالہ کا مسئلہ زمانہ پیغمبر "صل" اللہ 'علیہ'. 'وسلم' سے ہی شروع ہوا جس کی وجہ سے قرآن کی آیت بھی نازل ہوئی اور اس سلسلے میں حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے احادیث بھی ارشاد فرمائیں۔

اسلام میں حلالہ کا مطلب یہ ہے کہ ایک عورت کو جب تین طلاق دے دئے جائیں تو اس کے بعد اس کی طرف رجوع نہیں کیا جا سکتا مگر یہ کہ وہ عورت اپنی مرضی سے کسی دوسرے مرد سے شادی کرے اور اس کے بعد اس کے ساتھ ہمبستری کرے اور یہ مرد اپنی مرضی سے بغیر کسی کے دباو کے اس عورت کو طلاق دے دے یا وہ عورت اپنے اختیار سے طلاق لے لے اس کے بعد سابقہ شوہر اس عورت کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکتا ہے
جیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۳۰ میں اس بارے میں حکم دیا گیا ہے:

« فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا» (بقره 230)

یعنی اگر شوہر نے عورت کو تین طلاق دے دئے تو اسکے بعد وہ عورت اس مرد کے لئے حلال نہیں ہو گی جب تک کہ وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کر لے پس اگر وہ اس کو طلاق دے دے تو اس صورت میں پہلے شوہر کے اس کی طرف رجوع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

*حکمت*

یہ چیز اسلام نے اس وجہ سے رکھی ہے تاکہ مسلمانوں کے درمیان طلاق کی نحوست کو کم کیا جائے طلاق سے سماج میں پیدا ہونے والے مسائل کا سد باب کیا جائے چونکہ جب انسان اپنی زوجہ کو طلاق مغلظہ یعنی تین مرتبہ طلاق دے دے گا اس کے بعد اگر اپنے کئے پر پشیمان بھی ہو تو اس پشیمانی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا چونکہ اب اس عورت کو حاصل کرنا گویا انتہائی مشکل ہے اس لیے کہ جب وہ عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرے گی تو ضروری نہیں کہ اس کے بعد اس سے طلاق کا مطالبہ کرے اور بالفرض اگر وہ مطالبہ کرے تو ضروری نہیں کہ اس کا شوہر اسے طلاق دے دے اور اس دوسری شادی میں اسلامی نے ہمبستری کی قید لگائی ہے کہ دوسرا مرد اس عورت کے ساتھ جو اب اس کی بیوی ہے ہمبستری بھی کرے اس چیز سے پہلے مرد کو یہ احساس بھی ہو گا کہ. اگر وہ اپنی بیوی کوتین طلاق  دے کر بھیج دے گا وہ کسی دوسرے مرد سے شادی کر کے ہمبستری کر لے گی اس کے بعد اگر بالفرض طلاق کی صورت میں وہ اس سے شادی بھی کرے تو یہ اسکی بے غیرتی کا ثبوت ہو گا۔اسلئے اسے تین طلاق بہت سوچ سمجھ کر دینی ہے

لیکن بعض  لوگ اس مسئلہ کو دوسرے روپ سے پیش کرتے  ہیں جیسا کہ عام جاہل لوگ حلالہ کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ ادھر تین طلاق دینے کے بعد جب اپنے کئے پر پشیمان ہوئے تو اپنی بیوی کو کسی مرد کے پاس ایک رات کے لئے بھیج دیا اس کے بعد دوسرے دن وہ حلال ہو کر واپس آگئی۔ اس عمل کو شریعت اسلامی نے صریحا حرام قرار دیا ہے۔ جیسا کہ حدیث نبویصل اللہ علیہ وسلم میں ایسا کرنے والوں پر لعنت بھی کی گئی ہے،

'' لعن اللہ المحلل و المحلل لہ‘‘ (ترمذی)''

خدا کی لعنت ہو اس مرد پر جو اپنی بیوی کو حلال کرنے کے لیے بھیجے اور اس مرد پر جو دوسرے کی بیوی کو اس طرح حلال کرے‘‘۔ ( یہ حدیث أبوداود ،احمد ،النسائي ،الترمذي اورابن ماجه میں بیان ہوئی ہے)

عام لوگوں میں رائج حلالہ اور قرآن میں بیان شدہ حکم حلالہ میں فرق

۔ عموما" جو حلالہ کا طریقہ رائج ہے وہ یوں ہے کہ جو اپنی بیوی کو تین طلاق دینے کے بعد نادم ہو جائے تو وہ حلالہ کو اپنی مشکل کا راہ حل سمجھتے ہوئے اپنی بیوی کو کسی بھی مرد کے پاس بھیج دیتا ہے اور وہ شخص اسے "حلال" کر کے لوٹا دیتا ہے یہ چیز رائج بہت غلط ہے،  قرآن اور شریعت میں جو حلال کرنے کا طریقہ کار ہے وہ یہ ہے کہ تین طلاق کے بعد عورت کو اختیار حاصل ہے وہ چاہے کسی سے شادی کرے یا نہ کرے اور کسی دوسرے مرد سے شادی کرنے کی صورت میں بھی اس کو مکمل اختیار ہے کہ وہ دوسرے شوہر سے طلاق لے یا نہ لے اس میں پہلے مرد کا کوئی رول نہیں ہے اب ایسی صورت میں یہ عورت دوسرے کے ساتھ سالہا سال زندگی بسر کرے اور فرض کیااگر اس کا شوہر اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے یا مر جائے تو ایسی صورت میں اگر وہ عورت چاہے تو پہلے مرد کے ساتھ دوبارہ شادی کر سکتی ہے،

واللہ اعلم بالصواب

*✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی*

*🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند*

🗒  آج کا کلینڈر 🗒

🌙 ١۱۔۔۔۔۔۔۔ذی القاعدہ

🌴 ۱۴۳۹۔۔۔۔۔۔۔۔۔ھجری

📲📲📲🖥🖥🖥
https://aajkasawal.page.tl/

http://www.aajkasawalhindi.page.tl

http://www.aajkasawalgujarati.page.tl

🔮Telegram channel🔮
Https://t.me/AajKaSawalJawab

No comments:

Post a Comment

AETIKAF KE MAKRUHAAT

*AETIKAF KE MAKRUHAAT* ⭕AAJ KA SAWAL NO.2101⭕ Aetikaaf kin cheezon se makrooh hota hai?  🔵JAWAB🔵 Aetikaf niche dee hui baton se makrooh ho...