*شرط کے ساتھ گاڑی 🚙 خریدنا*
⭕ آج کا سوال نمبر ١٩٧٠⭕
آجکل گاڑی کی ضرورت ہو تو گاڑی کی قیمت سے کم پیسا دینے پر گاڈی ملتی ہے... اسکی شکل یہ ہے
.مثلا ۳۰۰۰۰ تیس ہزار روپے دیدو تو ۵۰،۰۰۰یا ۶۰۰۰۰ ہزار والی گاڑی استعمال کے لیے مل جاتی ہے اس شرط پر کے جتنے مہینے چاہو استعمال کرو واپس کرنی ہوگی اور ہمیں ہی دینی ہوگی
نیز واپسی کے وقت گاڑی کو اسکی اصل حالت میں بغیر کسی نقصان کے دینی ہوگی اگر کچھ نقص ہو گیا ہو تو بنواکے دینی ہوگی
اگر گاڑی اصل حالت پر واپس لوٹادی گئی تو ہماری دی ہوئ پوری رقم ہمیں واپس مل جائگی ورنہ کچھ کاٹ کر ملیگی
اس طرح گاڑی خریدنا جائز ہے؟
اگر جائز نہ ہو تو کوئ جواز کی شکل بن سکتی ہو تو بتلانے کی درخواست؟
🔵 جواب 🔵
حامدا و مصلیا و مسلما
... واپس کرنے کی شرط پر گاڑی خریدنا جائز نہیں ہے
کوئی چیز خریدنے کے بعد خریدار اسکا مالک ہو جاتا ہے اسلئے اسپر واپسی کی شرط لگانا شریعت کی نظر ميں معاملے کو فاسد کر دیتا ہے
...دوسری خرابی یہ ہے کہ مذکورہ شکل میں گاڑی والے کو جو رقم دی ہے وہ گویا ادھار کے حکم میں ہے اور پیسے ادھار دیکر عوض میں مقروض کی گاڑی سے فایدہ اٹھانا سود ہے جو بڑا ہی سخت گناہ ہے
اس کے جواز کی شکل یہ ہے کہ واپس کرنے کی شرط گاڑی دیتے وقت نہ لگاے بلکہ جتنی قیمت لے رہے ہو وہ لیکر گاڑی خریدار کو بیچ دے... کاغذات نہ بناے
بیچنے کے بعد اس سے وعدہ لےلیا جائے کہ گاڑی ہمکو ہی واپس دینا تمہاری پوری قیمت ہم تمکو مذکورہ بالا شرائط کے مطابق گاڑی لوٹانے پر دے دینگے
اب خریدار کا گاڑی لوٹا دینا اخلاقی فریضہ رہیگا
📗 فتاوی محمودیہ ڈابھیل ۱۶/۲۵۸ بحوالہ 📗 ردالمختار ۷/۲۷۵
واللہ اعلم
✏عمران میمن حنفی سورت گجرات
No comments:
Post a Comment