علماء دیوبند پر بریلویوں کی تہمتوں کے جوابات
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۰۷۵ ⭕
جیسا کہ علم غیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے ویسا تو ہر جانور نیز بچے اور پاگل کو بھی حاصل ہے اس میں سرکار کی کیا تخصیص ہے.....
کیا یہ بات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمت اللہ علیہ نے اپنی کتاب حفظ الایمان میں لکھی ہے؟
🔵 جواب 🔵
حامداومصلیاومسلما
یہ عبارت حفظ الایمان میں نہیں ہے
حفظ الایمان کی عبارت حسب ذیل ہے ⬇
... پھر یہ کہ آپ کی ذات پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ علم غیب سے مراد بعض علم غیب ہے یا کل غیب؟
اگر بعض علوم غیب مراد ہے تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا تخصیص ایسا علم غیب تو زید بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے
📕 حفظ الایمان ۱۸
اھل باطل کی خیانت.....
یہ الفاظ
(... جیسا کہ علم غیب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے... )
اہل باطل نے بین القوسین والے الفاظ اپنی طرف سے لکھ کر حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوں رحمت اللہ علیہ کی عبارت کے ساتھ جوڑ دۓ ہیں اور اپنے مطلب کے مطابق عبارت بنا کر اعتراض کرنا شروع کر دیا ہے
حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوں رحمت اللہ علیہ کی عبارت کا مطلب بالکل واضح ہے اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہرگز نہیں ہے.... نعوذباللہ کوئ ادنی مسلمان بھی اپنے پیغمبر کی توہین کیسے کر سکتا ہے جبکہ یہ تو امت کے بڑے عالم ہے
پھر بھی کوئی بدنام ہی کرنا چاہتا ہو تو اسکا کوئی علاج نہیں ہے اس کا فیصلہ تو روز قیامت ہی ہوگا انشاءاللہ
اس عبارت کا آسان مفہوم بھی قارئین کی سہولت کے لئے لکھا جارہا ہے ملاحظہ فرمائیں
((( مولانا اشرف علی تھانوں رحمت اللہ علیہ سے سوال کیا گیا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب تھا یا نہیں
اسپر
مولانا اشرف علی تھانوں رحمت اللہ علیہ کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے اتنے علوم عطا فرمائے ہیں کہ کسی کو اتنے علوم عطا نہیں کۓ گۓ لیکن عالم الغیب یعنی تینوں زمانوں کا کل علم صرف اللہ کی ذات کو ہے اسلئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے علم غیب کو ثابت کرنا صحیح نہیں ہے
...... اسکے بعد تحریر فرماتے ہیں کہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے علم غیب کو اس وجہ سے ثابت کیا جاۓ کہ تمام معلومات آپ کو دیدی گئی ہے تو یہ خلاف واقعہ بات ہے صاف پتہ چلتا ہے بہت سی ایسی باتیں بھی ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں بتلائیں گئی اور نہ بتلانے میں بھی اللہ کی بڑی حکمتیں تہیں
جیسا کہ قیامت کونسی تاریخ کونسے سال میں آئیگی
ایک دعوت میں گوشت میں زہر کا ملا ہوا ہونا
شب قدر کی تعئین کا اٹھا لیا جانا
وغیرہ
اور اگر اس وجہ سے علم غیب ثابت کیا جاۓ کہ بعض باتوں کی معلومات دیدی گئی تھیں
تو اب چاہے بعض باتیں اتنی ہو جتنی کسی کو نہیں معلوم تب بھی بعض غیب کی باتوں کی معلومات کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت باقی نہیں رہتی
کیونکہ بعض باتیں جو دوسروں کے لئے غیب ہیں کچھ نہ کچھ عام لوگوں کو حتی کہ بچوں کو اور جانوروں کو بھی معلوم ہوتی ہے
مثلا زلزلہ آنے کی اطلاع وغیرہ
تو کیا سب کی ان معلومات کو علم غیب کہا جائیگا؟
➖
حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ نے سوال کرنے والے کو سمجھانے کے لئے یہ مثال دی تھی
نعوذ باللہ کہیں بھی یہ باتیں حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ نے نہیں لکھی جسکا الزام اہل باطل یعنی بریلوی حضرات اپنی طرف سے گڑھ کر حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں
➖📏➖📏➖
بریلوی مسلک کے سرخیل
مولوی احمد رضا خان صاحب لکھتے ہیں کہ
ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کلی غیب نہیں مانتے بلکہ بعض غیب ملنا مانتے ہیں.....
📕 الدولة المکیہ صفحہ ۲۸
📕 خالصة الاعتقاد ۲۳
آگے لکھتے ہیں
..... حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم اللہ کے برابر نہیں
📕 تمہید ایمان صفحہ ۳۴
اس سے ثابت ہوا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب کے نزدیک بھی کلی غیب آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل نہیں تھا
ایک جگہ لکھا ہے
مولوی احمد رضا خان صاحب کا گدھا بھی علم غیب رکھتا ہے
📕 الملفوظ ۴/۳۴۲
اس سے معلوم ہوا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب خود اس بات کے قائل ہیں کہ بعض غیب کی باتیں جانوروں کو بھی حاصل ہوا کرتی ہے
➖
بریلوی عالم مولوی احمد یار خان صاحب نعیمی لکھتے ہیں
... چیل آندھی کو اور مینڈک بارش کو پہلے سے معلوم کر لیتے ہیں یہ صفات جانوروں میں پائ جاتی ہے..
(اس سے پتہ چلتا ہے کہ علماء بریلی جانوروں کے لئے بعض علم غیب مانتے ہیں)
📕 تفسیر نعیمی ۱/۵۶۹
خلاصہ
خود بریلوی بڑوں کے بقول جب آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض علوم غیب حاصل ہے اور غیب کی بعض باتیں عام انسانوں کو بلکہ جانوروں کو بھی معلوم ہوتی ہے تو اب ان معلومات کو علم غیب ماننے سے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا فضیلت باقی رہتی ہے؟
➖ خود پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے ميں یہ فرمایا ہے قرآن میں کہ میں غیب نہیں جانتا اور اگر میں غیب کو جانتا تو بہت سی بھلائی حاصل کر لیتا اور کوئ نقصان مجھے نہ پہنچتا..... پارہ ۹ سورہ اعراف آیت نمبر ۱۸۸.......
➖⭕➖
دیکھیئے ایک طرف تو یہ خود کہتے ہيں کہ حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ نے نعوذباللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کو جانوروں کے مشابہ بتایا
دوسری طرف خود آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بعض غیب کو مانتے ہیں اور مزید براں مولوی احمد رضا خان صاحب گدھا بھی بعض غیب جانتا ہے جبکہ مولوی احمد یار خان صاحب نعیمی کے نزدیک چیک و مینڈک بھی بعض غیب جانتے ہیں
فیصلہ عوام کرے
واللہ اعلم بالصواب
✏عمران اسماعیل میمن حنفی استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند
Subscribe Our Youtube Channel
https://Www.youtube.com/BayanatPost